ممبئی ٹرین دھماکہ کیس میں بری ہوئے ساجد انصاری کا کہنا ہےکہ پولیس نے انہیں پھنسانے کی کوشش کی،کیونکہ وہ الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ ‘پولیس نے میرے گھر سے کچھ الیکٹریکل سامان برآمد کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ میں بم اور دھماکہ خیز مواد بنانے کا ماہر ہوں۔’
ان گنت ایسے واقعات بتاتے ہیں کہ پولیس اصل ملزمین کو گرفتار کرنے کے بجائے معصوم مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بناتی ہے، اس لیے عدالت کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ ہو رہی ہے۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ گجرات میں 2002 میں ہونے والے فسادات کا انتقام لینے کے لیے یہ دھماکے کیے گئے تھے۔
’بے گناہ قیدی‘ کیوں لکھی گئی ؟ اس سوال کا ایک جواب تو یہ ہے کہ اس کے مصنف عوامی عدالت میں اپنا بھی اور اپنے جیل کے ساتھی قیدیوں کا بھی مقدمہ پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ لوگ یہ دیکھ لیں […]