راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پر شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ سبھی ملک کے شہری ہیں۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی ایم سی رکن پارلیامان ڈیریک او برائن نے کہا کہ نازی نےیہودیوں کو چوہا کہا تھا اور وزیر داخلہ نے پناہ گزینوں کو دیمک کہا ہے۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پربحث کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیامان کپل سبل نے کہا کہ امت شاہ نے لوک سبھا میں کانگریس پرملک کے بٹوارے کا الزام لگایا، جو پوری طرح سے غلط ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ امت شاہ نے تاریخ کی کون سی کتاب پڑھی ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل پیش کرتے وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے مذہبی بنیاد پر بٹوارے کے لئے کانگریس پر الزام لگایا تھا۔ کانگریس رہنما ششی تھرور نےکہا کہ کانگریس سے غیرمتفق ہونے والی جماعتوں میں ہندو مہاسبھا تھی، جس نے 1935 میں فیصلہ کیا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ ملک ہیں، دوسرا محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کا بھی یہی خیال تھا۔
ریاست کے وزیر داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام میں 290 خواتین کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے۔ وہیں، 181 غیر ملکی قرار دیے گئے اور 44 سزا یافتہ غیر ملکی نے آسام میں نظربندی میں تین سال سے زیادہ وقت پورا کر لیا ہے۔
کئی نارتھ ایسٹ ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کے نافذ نہ ہونے کے باوجود اس علاقے کی ریاستوں میں اس کے خلاف لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وادی سے سی آر پی ایف کی 10 کمپنیاں آسام کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ جبکہ 20 کمپنیاں ابھی اور بھیجی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ایک سپیشل ٹرین بھی جوانوں کے لیے چلائی گئی ہے۔شہر یت ترمیم بل کے مد نظر آسام میں حالات خراب بنے ہوئے ہیں۔
ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
ویڈیو: لوک سبھا میں پاس ہوئے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ہندوستانی لوک سبھا میں منظور کئے گئے شہریت ترمیم بل پر پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے اکثریتی ایجنڈہ ہے۔ اس بل نے آر ایس ایس-بی جے پی کی مسلم مخالف ذہنیت کو دنیا کے سامنے لا دیا ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور آئین کے اصل جذبہ کےخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں نہ صرف مذہب کی بنیاد پر جانبداری کی گئی ہے بلکہ یہ سماجی روایت اور عالمی معاہدہ کے بھی خلاف ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی حمایت میں 311 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بدھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔
اس سال جنوری میں مشترکہ پارلیامانی کمیٹی کے ذریعے پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے اس بل کے پرانےایڈیشن پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
شہریت ترمیم بل کو غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم بتاتے ہوئے ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم بل کوصحیح ٹھہرانے کے لیے لوک سبھا میں کئی دلیل دیے، جو سراسرجھوٹ ہیں۔
شیوسینا نے کہا کہ ہندوستان میں ابھی دقتوں کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم شہریت ترمیم بل جیسی نئی پریشانیوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ اگر کوئی شہریت ترمیم بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیادپر ملک کو تقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجانا چاہیے۔
ویڈیو: گزشتہ 4 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے تمام مخالفتوں کے باوجود شہریت ترمیم بل کو منظوری دےدی ۔ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں بالخصوص آسام میں اس کو لے کر کافی احتجاج ہو رہا ہے۔ نارتھ ایسٹ ڈائری میں اسی موضوع پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نارتھ ایسٹ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیامان ششی تھرور نے کہا کہ سوامی وویک آنند نے شکاگو کانفرنس میں 1893 میں کہا تھا کہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کر کے فخر محسوسکر رہے ہیں، جہاں ہر ملک اور مذہب کے لوگ ظلم سہنے کے بعد پناہ پاتے ہیں۔
شہریت ترمیم بل کوغیر آئینی بتاتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے اس کو پیش کیے جانے کی مخالفت کی۔ حالانکہ، لوک سبھا کے کل 293 ممبروں نے بل کو پیش کیے جانے کےحق میں ووٹنگ کی جبکہ 82 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔
شہریت ترمیم بل میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان میں مبینہ طور پر مذہب کے نام پر ہو رہی زیادتی کے شکار غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے بل کے خلاف پورے آسام میں 30 مقامی تنظیموں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کےپتلے پھونکے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم بل میں بنگلہ دیش،پاکستان اور افغانستان کے ہندو،جین،عیسائی،سکھ،بودھ ،پارسی کمیونٹی کے ان لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے، جنھوں نے ملک میں 6 سال گزار دیے ہیں،لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔ اس مدعے پر تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اوردی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ ، اگر ہم اس بل کو پاس کر دیتے ہیں تو یہ مہاتما گاندھی اور آئین کے معمار بھیم راؤ امبیڈکر کی توہین ہوگی ۔ اس بل کو لانا مجاہد آزادی کی توہین ہوگی ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ،آپ دو قومی نظریے کو زندہ کر رہے ہیں ۔ ایک ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے میں جناح کے اس نظریے کو خارج کرتا ہوں ۔
مرکزی وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2008-13 کے بیچ29 لاکھ لوگ سیاح کے طور پر ہندوستان آئے۔وہیں 2014 سے 2017 کے بیچ ایسے سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 56 لاکھ ہو گئی۔
شہریت ترمیم بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندو، جین، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسی کمیونٹی کے ان لوگوں کوہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے، جنہوں نے ملک میں چھ سال گزار دیے ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔
شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں آسام کے کاٹن یونیورسٹی اور ڈبروگڑھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین نے یونیورسٹی کیمپس میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے داخلےے پر پابندی لگاتے ہوئےمظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے 20 نومبر کو راجہز سبھا مںر اعلان کای تھا کہ آسام مں این آر سی اپڈیٹ کرنے کی کارروائی ہندوستان کے باقی حصے کے ساتھ نئے سرے سے چلائی جائےگی، جس کے بعد آسام حکومت میں وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے مرکزی وزیر داخلہ سے این آر سی کی موجود ہ صورت کو خارج کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر سرکاری ادارہ آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے پرتیک ہجیلا پر این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
کوچی کے نزدیک واقع پپیرومباوور کا واقعہ۔ مرنے والی خاتون ایرناکولم ضلع کے کروپم پاڑی کی رہنے والی تھیں۔قتل سے متعلق ایک مہاجر مزدور کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آسام کے 6 نظربندی کیمپوں میں 988 غیر ملکی شہریوں کو رکھا گیا ہے۔
ویڈیو: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو کہا کہ این آر سی پروسیس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔اس دوران انھوں نے دعویٰ کیا کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی دی وائر کے اجئے آشیرواد اور سنگیتا بروآ سے بات چیت۔
اویسی نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ،نریندر مودی چاہتے ہیں کہ ہندوستانیوں کو ایک بار پھر لائن میں کھڑا کر دیا جائے،جن کے پاس کاغذ نہیں ہیں ان کو حراست میں لے لیا جائے اور اقلیتوں اور کمزوروں کو بابوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ سال 17- 2015 کے دوران آٹھ شمال مشرقی ریاستوں سے لاپتہ ہوئے 27967 لوگوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 19344 لوگ آسام سے لاپتہ ہوئے ہیں۔
ہندوستان میں جرائم کے اعداد و شمار رکھنے والے سرکاری ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں محبت میں قتل کے واقعات میں غیر معمولی طور پر28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ میں مذہبی آزادی کے معاملوں پر بنی ایک فیڈرل ایجنسی یو ایس سی آئی آر ایف نے الزام لگایا ہے کہ آسام میں این آرسی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور مسلمانوں کو ریاست سے ہٹانے کا ایک اوزار ہے۔